چینی کمپنی ٹینسینٹ نے امریکی کمپنی فیس بک کو پیچھے چھوڑ دیا
چین میں سوشل میڈیا اور گیمنگ کی بڑی کمپنی ٹینسینٹ نے امریکی سوشل نیٹ ورک کمپنی فیس بک کو بازار حصص میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
منگل کو ٹینسینٹ دنیا کی پانچ سب سے بڑی کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہو گئی۔
شیئر بازار سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق رواں سال ہانگ کانگ میں حصص کی فروخت میں ٹینسینٹ کے حصص کی قیمت دگنی ہو گئی اور کمپنی کی آمدنی مسلسل ماہرین کی امیدوں سے زیادہ رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو ٹینسینٹ کی بازار میں مالیت 531 ارب ڈالر پہنچ گئی ہے جو کہ فیس بک کی مالیت 529 ارب ڈالر سے آگے نکل گئی۔
بہرحال ابھی وہ اس شعبے میں پیش پیش کمپنی اپیل (873 ارب امریکی ڈالر) سے بہت پیچھے ہے۔
ٹینسینٹ کے مقبول ویڈیو چیٹ فون پلیٹ فارم پر تقریباً ایک ارب صارفین ہیں جہاں لوگ آپس میں باتیں کر سکتے ہیں، تصاویر شیئر کر سکتے ہیں، گیمز کھیل سکتے ہیں، پیسے منتقل کر سکتے ہیں اور مختلف قسم کی خدمات کے لیے رقم کی ادائیگی کر سکتے ہیں۔
چین میں فون کی اس لازمی ایپ نے ٹیکنالوجی کی صنعت میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ یہاں تک کہ میڈیا اور اشاعتی شعبے بھی اس تبدیلی کو دیکھ رہے ہیں کہ چین میں صارفین ان کی چیزیں کس طرح حاصل کر رہے ہیں اور ان کے لیے کس طرح رقم ادا کر رہے ہیں۔
ٹینسینٹ نے رواں سال اپنے پبلشنگ کے شعبے کو ہانگ کانگ کے سٹاک ایکسچینج میں ایک الگ اکائی کے طور پر رجسٹر کرایا تھا۔ اس سے قبل گذشتہ سال ہانگ کانگ کے نیم خودمختار سٹاک ایکسچینج میں اس کمپنی کی لسٹنگ کے بعد وہاں پیسے کی گردش میں تیزی آئی تھی۔
دوسری جانب روئٹرز کے مطابق ٹینسینٹ کا وی چیٹ ملائشیا میں اپنے پاؤں پھیلا رہا ہے۔ کمپنی کے سینیئر نائب صدر ایس وائی لاؤ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ٹینسینٹ نے ملائشیا میں پیسے کے لین دین کے لیے لائسینس حاصل کر لیا ہے۔
ایس وائی لاؤ نے کہا: 'ملائشیا حقیقتاً بہت وسیع بازار ہے کیونکہ وہاں وی چیٹ کے دو کروڑ صارفین ہیں، وہاں بہت امکانات ہیں اور وہاں کے بازار میں چینی مصنوعات کے لیے گرمجوشی پائی جاتی ہے۔'
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس قدم سے ٹینسینٹ اور اس کے چینی حریف علی بابا کے درمیان مقابلہ تیز ہو گیا ہے کیونکہ جنوب مشرقی ایشیا میں 60 کروڑ افراد آباد ہیں اور بعض ممالک کی معیشت تیزی سے ترقی پزیر ہے۔
#BBC