دس ممالک کی فہرست میں انڈیا پہلےنمبر پر اور پاکستان نویں نمبرپر
اقوام متحدہ کی نئی رپورٹتصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
اس رپورٹ میں 25 ممالک کی فہرست بنائی گئی ہے اور
وہاں سوشل نیٹ ورک اور آن لائن خریدو فروخت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس میں ایران بھی شامل ہے جہاں آن لائن خرید و فروخت کا تناسب تو 10 فیصد ہے تاہم سوشل نیٹ ورکس پر صارفین کی شمولیت کا تناسب 60 فیصد ہے۔
دنیا کی نصف آبادی کو اب بھی انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں ہے لیکن اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2012 سے 2015 کے درمیان ایک کروڑ ساٹھ لاکھ نئے صارفین نے انٹرنیٹ کا استعمال کیا جو کہ کل صارفین کا 47 فیصد ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق تجارت اور ترقی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی کانفرنس (یو ٹو سی ٹی اے ڈی) میں پیش کردہ انفارمیشن اکانومی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دس ممالک کی فہرست میں انڈیا پہلے نمبر پر ہے جبکہ پاکستان نویں نمبر پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ اکانومی کی فہرست میں ایران ساتویں اور بنگلہ دیش دسویں نمبر پر ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی ویب سائٹ پر موجود تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ملک میں 13 کروڑ 99 لاکھ 70 ہزار سات سو باسٹھ افراد موبائل فون استعمال کر رہے ہیں اور اس کے ذریعے تھری جی اور فور جی استعمال کرنے والوں کی تعداد چار کروڑ 44 لاکھ 90 ہزار ایک سو انسٹھ ہے۔
براڈ بینڈ سبسکرائبرز کی تعداد چار کروڑ 68 لاکھ 69 ہزار 237 ہے۔
انٹرنیٹ صارفین کی تعداد میں اضافہ تھری جی اور فوجی جی کی سہولت اور سمارٹ فون کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے بھی ہوا ہے۔ ای کامرس اور دیگر ڈیجیٹل ایپلیکیشنز کے استعمال کی وجہ سے گھر اور بزنس اب ایک جگہ اکٹھے ہو گئے ہیں یعنی ہم گھر بیٹھ کر بزنس بھی کر سکتے ہیں اور خریداری بھی۔
اے پی پی کے مطابق پاکستان میں دراز، علی ایکسپریس اور کیمو ایسی ویب سائٹس ہیں جنھیں بہت سے انٹرنیٹ صارفین استعمال کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ اب اوبر اور کریم کے ذریعے سفر کی سہولت کے بارے میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے تقریباً تمام لوگ روشناس ہو چکے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں سمارٹ فون استعمال کرنے والے تقریباً 73 فیصد افراد کے فون پر کریم یا اوبر کی ایپ موجود ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب بھی دنیا کی آدھی آبادی کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں ہے تاہم کچھ ممالک میں اسے استعمال کرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
Image caption
اس رپورٹ میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ تمام ممالک کی حکومتوں کو اپنی عوام کو انٹرنیٹ استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ کوئی بھی ڈیجیٹلائزیشن میں پیچھے یا اس سے محروم نہ رہ جائے۔
بین الاقوامی سطح پر 2015 میں ای کامرس کے ذریعے 25 کھرب کی خرید و فروخت ہوئی اور آئی سی ٹی سروسز کی برآمدات میں 2010 سے 2015 کے درمیان 40 فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق اس صنعت میں سو ملین لوگ موجود ہیں۔
سنہ 2016 میں دنیا بھر میں تھری ڈی پرنٹرز کی خرید و فروخت دگنی رہی اور سب سے زیادہ روبوٹس فروخت ہوئے۔ تین کروڑ 80 لاکھ افراد نے دوسرے ممالک سے انٹرنیٹ کے ذریعے خریدو فروخت کی۔
رپورٹ میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ دنیا میں انٹرنیٹ کے صارفین کی تعداد 2019 میں 2015 کے مقابلے میں 66 فیصد زیادہ ہو جائے گی۔
تاہم رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ انٹرنیٹ کی مختلف سروسز کے استعمال کا تناسب مختلف ہے۔ مثلاً دنیا بھر میں صرف 16 فیصد افراد انٹرنیٹ کے ذریعے بل ادا کرتے ہیں اور لاطینی امریکہ اور افریقہ میں اب بھی تھری ڈی پرنٹرز کا استعمال فقط چار فیصد ہے۔
یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں انٹرنیٹ کے استعمال کے تناسب میں مردوں اور عورتوں میں بہت فرق ہے۔
اس رپورٹ میں 25 ممالک کی فہرست بنائی گئی ہے اور وہاں سوشل نیٹ ورک اور آن لائن خریدو فروخت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس میں ایران
بھی شامل ہے جہاں آن لائن خرید و فروخت کا تناسب تو 10 فیصد ہے تاہم سوشل نیٹ ورکس پر صارفین کی شمولیت کا تناسب 60 فیصد ہے۔
#BBC
Watch Video How to Download Free Software with Crack